خاموشی کا سفر
اگر کبھی کوئی تم سے یہ کہے
کہ وہ تمہاری خاموشی کو سن سکتا ہے
تو کیا یہ سراسر جھوٹ نہیں ہو گا
تمہاری خاموشی خلا کی وسعتوں جیسی ہے
اسے سمجھنے سے پہلے دریافت کرنا پڑتا ہے
میں نے مدتوں تمہاری خاموشی کو سہا ہے
اور مجھے اس پر کوئی حیرانی بھی نہیں ہے
تمہاری خاموشی نے ہر جگہ میرا تعاقب کیا
بسوں میں ٹرینوں میں اور بستروں میں
لیکن میں اس سے زیادہ اور کیا کر سکتا تھا
کہ اپنے اندر کی خاموشی کو وداع کر کے
میں نے تمہاری خاموشی کو جگہ دی
تمہیں میرے احتجاج پر شکوہ تو ہو سکتا ہے
مگر میں تمہاری خاموشی کو خدا سے کیوں نہ ملاتا
ہر بار میرے دستک دینے پر
تمہاری خاموشی نے کبھی دم نہیں توڑا
صفی سرحدی
No comments:
Post a Comment