Sunday 26 September 2021

جیتے ہو نہ ڈھب سے مرتے ہو کیا کرتے ہو

 جیتے ہو نہ ڈھب سے مرتے ہو

کیا کرتے ہو؟ 

جاتے ہوئے سالوں کو مُڑ کے یوں تکتے ہو

جیسے ان پر تم حق اپنا سب رکھتے ہو

کیا کرتے ہو؟ 

مُٹھی میں ریت پھسلنے سے

سُورج کے تھک کر ڈھلنے سے

خود اپنے ساتھ بھی چلنے سے

تم ڈرتے ہو

کیا کرتے ہو؟

ہر وقت خلش سی رہتی ہے

آنکھوں سے نہر سی بہتی ہے

قدرت شاید یہ کہتی ہے

جو کرتے ہو، وہ بھرتے ہو

کیا کرتے ہو؟


سلمان صدیق

No comments:

Post a Comment