Sunday 26 September 2021

اپنی اپنی راہوں پر مدت تک چلتے چلتے

 تسلی


اپنی اپنی راہوں پر مُدت تک چلتے چلتے

آج اچانک اک چوراہے پر جو تم سے میل ہوا

تو میں نے تیری گہری آنکھوں میں جھانکا

اور چونک اُٹھی

ان میں تپتے صحراؤں کا بسیرا تھا

اور دُور دُور تک ویرانے تھے

ریت کے دُھندلے دُھندلے بادل اُڑتے پھرتے تھے

لیکن میں نے ایک لمحے کو یہ منظر بھی دیکھ لیا

کہ تپتے جلتے صحراؤں میں

میرے نام کا اک آنسو، اک ٹھنڈا میٹھا نخلستان بھی اُگا ہوا تھا


ناہید قاسمی

No comments:

Post a Comment