Sunday 26 September 2021

محبت کو اس کے رستے پر چلنے دیں

 ہمیں پُل سے گزر جانا چاہیے


نجانے کیوں؟

ہم حاصل کر کے بھی لاحاصلی کا شکار رہتے ہیں

ہمارے اندر کون سا ایسا محرّک ہے

جو جان بوجھ کر

ہمیں غیر مطمئن ہونے کی

ترغیب دیتا رہتا ہے

ہم مطمئن رہ کے بھی بے چین رہتے ہیں

کسی بھی نامعلوم عمدہ یا ناقص چیز کے لیے

وہ چیز تم بھی ہو سکتی ہو

جو مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہے

لیکن یہ مت بھولو

کہ جان سے زیادہ عزیز ہمیں ہمارا خدا بھی ہے

جسے ہم ناراض کرنے کی پوری کوشش کرتے رہتے ہیں

وہ خدا ہے

اس لیے خفا نہیں ہوتا

تم خدا نہیں ہو

اس لیے خفا ہو جاؤ گی

تمہاری ذہنی روش کو دیکھتے ہوئے

میں نے فیصلہ کیا ہے

تمہیں راضی کرنے کی بھرپور کوشش کروں گا

چاہے مجھے اپنی جان ہی زیادہ عزیز کیوں نہ ہونے لگے

میں خدا نہیں ہوں

جو تمہیں ہمیشہ اپنی محبت سے سرفراز کر سکوں

درمیان میں جدائی بھی رکھوں

پھر ایک دن

تمہیں اپنے اندر جذب کر لوں

ہم خدا نہیں ہیں

تو پھر یکتائی کے حصار سے باہر نکلنے کی

کیوں کوشش نہیں کرتے؟

کیوں پانے اور کھونے کے درمیان

ہم ایک پُل ثابت ہوتے ہیں؟

ہمارے جذبے اتنے کم مایہ کیوں ہیں؟

جو محبتوں کے فروغ سے ہمیں بچائے رکھتے ہیں

کیا ہم ایک دوسرے پر قابض ہونے کے لیے

محبت کو درمیان لاتے ہیں

ہمیں چاہیے

ہم محبت کو اس کے رستے پر چلنے دیں

اور اعتماد رکھیں

کہ باہمی تعلقات کی بنیاد ایک اُمید ہے

جس کے پیچھے ایک نیکی ہے

اور جانِ عزیز

نیکی کسی کے ساتھ بھی کی جا سکتی ہے


سلمان صدیق

No comments:

Post a Comment