Sunday 26 September 2021

ذکر امیر شہر ہو افیون کے بغیر

 ذکرِ امیرِ شہر ہو افیون کے بغیر

گویا کسی کو نیک کہیں نون کے بغیر

میں اپنا اک جہان بنانے کی دُھن میں ہوں

لیکن یہ حرفِ کُن ہے فیکُون کے بغیر

ہائے وہ خوش نصیب زمانہ کہ جب یہاں

جمہوریت کا ذکر ہو شبخون کے بغیر

لوگو! کسی خدا کے ولی سے یہ پوچھنا

اہلِ نماز کون ہیں؟ ماعون کے بغیر

موسیٰ کی لُکنتوں سے کبھی یہ سوال ہو

کیا سامری کا رنگ تھا ہارون کے بغیر

ان سے تپانِ عشق کی لذت نہ پوچھیۓ

چونسہ ملا ہے جن کو تپِ جون کے بغیر

دنیا! خیال کر کہ غزل کا یہ ذائقہ

شاید ملے نہ عرفئ مجنون کے بغیر


عرفان عرفی

No comments:

Post a Comment