بھائی سے پیار بھی مصیبت ہے
گھر میں دیوار بھی مصیبت ہے
وقت کا ساتھ چھوٹ جاتا ہے
تیز رفتار بھی مصیبت ہے
خوشگماں جان سے نہ جائے کہیں
اب تو انکار بھی مصیبت ہے
تتلیاں خون چوس لیتی ہیں
گل کی مہکار بھی مصیبت ہے
کل مِری جیت بھی مصیبت تھی
آج یہ ہار بھی مصیبت ہے
شفیق عطاری
No comments:
Post a Comment