حسن در حسن وہی ذات نظر آتی ہے
ایک تتلی مجھے دن رات نظر آتی ہے
چارہ سازو! مِرے اعصاب کی تدبیر کرو
مجھ کو خوابوں میں ملاقات نظر آتی ہے
خودغرض شخص ذرا اپنے گریبان میں جھانک
لوگ کہتے ہیں کہ اوقات نظر آتی ہے
زندگی مجھ کو کبھی دِکھتی ہے باغات نما
اور کبھی تنگ حوالات نظر آتی ہے
اس کا پہلو ہے یا پھر کوئی گلستاں احمد
ہر طرف حسن کی بارات نظر آتی ہے
احمد طارق
No comments:
Post a Comment