Thursday 23 September 2021

کیسے بھلا وجود میں پھر تشنگی رہے

 کیسے بھلا وجود میں پھر تشنگی رہے

کچھ دیر پاس آدمی کے آدمی رہے

جگمگ کرے خیال تِرا میرے آس پاس

ہر وقتِ میرے دل میں تِری روشنی رہے

کچھ اور مانگتا ہوں کہاں میں حضور سے

چادر تِرے کرم کی یونہی اب تنی رہے

خوشبو تِرے وجود کو ہر سمت سے ملے

پھولوں کے ساتھ تیری سدا دوستی رہے

موسم نئے نئے بھی تِری زندگی میں ہوں

گزرے دنوں کی یاد بھی دل میں ہری رہے

جتنے بھی پھول ہیں یہاں سارے حسین ہیں

دل کے قریب آ کے مِرے کوئی بھی رہے

دیتا گیا ہے ایک دعا مجھ کو اجنبی

حاصل تجھے ہمیشہ ہی شاہد خوشی رہے


شاہد رحمان

No comments:

Post a Comment