Thursday 23 September 2021

مخلص نہیں ہیں آپ شکایت نہ کیجیے

 مخلص نہیں ہیں آپ شکایت نہ کیجیۓ

ایسے تو آپ اپنی فضیحت نہ کیجیۓ

کہتے ہیں آپ ہم سے محبت نہ کیجیۓ

ظاہر یہ ظلم کر کے قیامت نہ کیجیۓ

میں جانتی ہوں آپ کی ہر چال کو، مگر

خاموش ہوں تو مجھ سے سیاست نہ کیجیۓ

آپس کے جب تمام مسائل سلجھ گئے

کیسے سلجھ گئے؟ یہ وضاحت نہ کیجیۓ

بے شک تعلقات ہیں ان سے بڑے خراب

اس بات کی بھی آپ اشاعت نہ کیجیۓ

جو بھی ہمارے ساتھ کرے وہ ستم شعار

جی چاہتا ہے اس کی شکایت نہ کیجیۓ

نیکی ہے نیک کام تو بہرِ خدا کریں

لیکن یہ کام بہرِ اشاعت نہ کیجیۓ

آئے ہیں آپ؟ شکریہ، غم ہو گیا فزوں

بیمارِ دل سے ایسی عیادت نہ کیجیۓ

رکھنا ہے عشبہ ہم سے اگر فاصلہ طویل

پھر رنج و غم میں میرے شراکت نہ کیجیۓ


عشبہ تعبیر

No comments:

Post a Comment