دل کی دنیا میں کئی لوگ بسا کرتے ہیں
ہاں مگر کم ہیں جو ہمدرد ہوا کرتے ہیں
جھلملاتے ہوئے جگنو کبھی تارے بن کر
اپنی پلکوں پہ حسیں خواب رہا کرتے ہیں
عشق بھی ہجر بھی یکطرفہ تماشا ہی سہی
شب چراغوں کی طرح ہم تو جلا کرتے ہیں
کچھ تعلق نہیں، وعدہ نہیں ان کا ہم سے
کیا سبب ہے وہ اگر تم سے وفا کرتے ہیں
کون آئے گا کہو حسرتِ دل کو پڑھنے؟
لوگ ہر بات جو کاغذ پہ لکھا کرتے ہیں
گفتگو کوئی کِیا کرتا ہے دیواروں سے
ہم بھی خاموشیوں کو روز سنا کرتے ہیں
اور کیا ہے کہیں اسرار غزل اس کے سوا
دل جو محسوس کرے تم سے کہا کرتے ہیں
علیم اسرار
No comments:
Post a Comment