Wednesday 22 September 2021

مرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے

 مِرے وجود کی جاگیر اس نے مانگی ہے

عجیب خواب سی تعبیر اس نے مانگی ہے

وہ چاہتا ہے نشانی مِری محبت کی

کہ مجھ سے خون کی تحریر اس نے مانگی ہے

اسی کی قید میں رہتا ہوں میں تو پہلے بھی

نجانے کس لیے زنجیر اس بے مانگی ہے

گمان ہوتا ہے وہ مجھ کو بھول سکتا ہے

کہ یاد رکھنے کو تصویر اس نے مانگی ہے

مِرے خدا! مجھے اس کے نصیب میں لکھ دے

مِرے خدا! مِری تقدیر اس نے مانگی ہے

وہ سوچتا ہے محبت میں فائدہ لودھی

جبھی تو مہلتِ تاخیر اس نے مانگی ہے


رفیق لودھی

No comments:

Post a Comment