Wednesday 22 September 2021

سب کو اپنی مثال دیتا ہے

 سب کو اپنی مثال دیتا ہے

میرا حصہ نکال دیتا ہے

کیسا دیکھو عجیب دریا ہے

میری نیکی اچھال دیتا ہے

ہم پرندوں کا پاسباں دشمن

خود شکاری کو جال دیتا ہے

فیصلے اس طرح نہیں ہوتے

تُو جو سکہ اچھال دیتا ہے

گر ہے جائز مطالبہ تیرا

دے گا وہ ذوالجلال دیتا ہے

پڑھ کے غالب کا شعر کوزہ گر

سب کو جامِ سفال دیتا ہے


حارث انعام

No comments:

Post a Comment