سب کو اپنی مثال دیتا ہے
میرا حصہ نکال دیتا ہے
کیسا دیکھو عجیب دریا ہے
میری نیکی اچھال دیتا ہے
ہم پرندوں کا پاسباں دشمن
خود شکاری کو جال دیتا ہے
فیصلے اس طرح نہیں ہوتے
تُو جو سکہ اچھال دیتا ہے
گر ہے جائز مطالبہ تیرا
دے گا وہ ذوالجلال دیتا ہے
پڑھ کے غالب کا شعر کوزہ گر
سب کو جامِ سفال دیتا ہے
حارث انعام
No comments:
Post a Comment