Wednesday 22 September 2021

ہم زخم کریدیں جو پرانے تو قیامت

 ہم زخم کریدیں جو پرانے تو قیامت

گر سامنے آ جائیں فسانے تو قیامت

تم دل کی سنی ان سنی کرتے رہے لیکن

اس دل کا کہاہم نہیں مانے تو قیامت

ہم درد کے ماروں کی کہانی بھی جدا ہے

جانے تو نہ جانے کوئی جانے تو قیامت

خاموش رہیں جبر پہ تو کچھ نہیں ہوتا

لگ جائیں اگر سر کو اٹھانے تو قیامت

ملتی ہے بہت داد تمہیں بزمِ سخن میں

ہم آئیں اگر شعر سنانے تو قیامت

ملتے ہیں نئے زخم ہمیں طنز کی صورت

ایسے میں اگر جائیں کمانے تو قیامت

رضوانہ ملک ہیں کوئی کمزور نہیں ہیں

اس بات کو لگ جائیں بتانے تو قیامت


رضوانہ ملک

No comments:

Post a Comment