کچھ نہ شکوے نہ کچھ گلے ہوتے
وہ نہ ہم سے اگر ملے ہوتے
کاش پڑھتے مجھے وہ آنکھوں میں
اس قدر تو نہ فاصلے ہوتے
پیاس لگتی نہ درد کی لب پر
لب جو محبوب کے کھلے ہوتے
روپ پیتے نہ مہ جبینوں کے
کام ہم سے بھی کچھ بھلے ہوتے
درد روتا نہ گل فقیری کا
لب جو احباب کے سلے ہوتے
گل بخشالوی
No comments:
Post a Comment