Friday, 5 November 2021

کچھ نہ شکوے نہ کچھ گلے ہوتے

 کچھ نہ شکوے نہ کچھ گلے ہوتے

وہ نہ ہم سے اگر ملے ہوتے

کاش پڑھتے مجھے وہ آنکھوں میں

اس قدر تو نہ فاصلے ہوتے

پیاس لگتی نہ درد کی لب پر

لب جو محبوب کے کھلے ہوتے

روپ پیتے نہ مہ جبینوں کے

کام ہم سے بھی کچھ بھلے ہوتے

درد روتا نہ گل فقیری کا

لب جو احباب کے سلے ہوتے


گل بخشالوی

No comments:

Post a Comment