Friday, 5 November 2021

انا کے نام پہ جو اپنی شان بیچتے ہیں

 انا کے نام پہ جو اپنی شان بیچتے ہیں

وہ اپنے آباء کے نام و نشان بیچتے ہیں

تمام عمر جو نا آشنا رہے سچ سے

وہ جھوٹ بول کے اپنی زبان بیچتے ہیں

وہ جن کے ہاتھوں سے ٹوٹے مکاں شیشوں کے

وہ لوگ شہر میں اب سائبان بیچتے ہیں

جو مدعی چمن ہیں نہ منہ لگاؤ انہیں 

ہمارے شہر کے امن و امان بیچتے ہیں

کمال ہے کوئی ہمدرد جو خریدے گا

ہم اپنی عمر کی ساری تکان بیچتے ہیں


کمال جعفری

No comments:

Post a Comment