انا کے نام پہ جو اپنی شان بیچتے ہیں
وہ اپنے آباء کے نام و نشان بیچتے ہیں
تمام عمر جو نا آشنا رہے سچ سے
وہ جھوٹ بول کے اپنی زبان بیچتے ہیں
وہ جن کے ہاتھوں سے ٹوٹے مکاں شیشوں کے
وہ لوگ شہر میں اب سائبان بیچتے ہیں
جو مدعی چمن ہیں نہ منہ لگاؤ انہیں
ہمارے شہر کے امن و امان بیچتے ہیں
کمال ہے کوئی ہمدرد جو خریدے گا
ہم اپنی عمر کی ساری تکان بیچتے ہیں
کمال جعفری
No comments:
Post a Comment