Friday, 5 November 2021

نیند روز ہمیں خدا حافظ کہہ دیتی ہے

 نیند روز ہمیں خدا حافظ کہہ دیتی ہے


نیند چھوٹی چھوٹی نشیلی گولیوں میں

قید کر دی گئی ہے

اور ہم بے چینی کے جہاں میں

آزاد گھومتے ہیں

گیلے تکیوں کے نیچے

خواب ڈھونڈتے ہیں

نیند کئی پکارتی آنکھوں کو ٹھکرانے کے بعد

ہماری خاموش آنکھوں کو

قبول کیسے کرے

ہم رات کے مسافروں سے ملاقات کی

بھول کیسے کرے

ہم جیسے اناڑی لوگ

کچھ پانے کے نشے

کچھ کھونے کی جوئے بازی میں

سکون ہار جاتے ہیں

نیند وار دیتے ہیں

سمے کے اِس پار

اُس پار

کوئی آرزو مر جاتی ہے

نیند بچھڑ جاتی ہے

پھر کچھ خوابوں کے ٹکڑے

ادھوری تسلی دینے آتے ہیں

نیند کچھ پل کے لیے

ہمیں ملنے آئی تھی


حمیرا فضا

No comments:

Post a Comment