Friday, 5 November 2021

اپنے گھر کے مکان ہونے تک

 اپنے گھر کے مکان ہونے تک

ہم جیۓ، داستان ہونے تک 

حسن ہے آب و تاب تک محدود 

عشق ہے بد گمان ہونے تک 

ایک جذبے کو مار ڈالے گا 

ایک جذبہ جوان ہونے تک 

چاٹ جائے گا زندگی آکاش 

گھاؤ، بھر کر نشان ہونے تک 


احمد سبحانی آکاش

No comments:

Post a Comment