Sunday, 7 November 2021

آغاز عاشقی کا اللہ رے زمانہ

 آغاز عاشقی کا اللہ رے زمانہ

ہر بات بہکی بہکی ہر گام والہانہ

وہ سجدہ ہائے پیہم وہ ان کا آستانہ

اے کاش لوٹ آئے گزرا ہوا زمانہ

کونین کی توجہ اس بے رخی پہ صدقے

ہونٹوں پہ ہے تبسم، تیور مخالفانہ

مجھ کو نہ تھی گوارا اپنی شکست لیکن

کیا کہیۓ اس نظر کا اندازِ فاتحانہ

سو بار دیکھ کر بھی یوں مضطرب ہیں نظریں

جیسے گزر گیا ہو دیکھے ہوئے زمانہ

محسوس ہو چلی ہیں تنہائیاں انہیں بھی

رکھے خدا سلامت پندارِ عاشقانہ

کیا اختیار اپنا مجبوریوں پہ دل کی

مانا کہ مشورہ ہے ناصح کا مخلصانہ

پھر چاند اور ستارے پھیلا رہے ہیں ظلمت

ایک تیری یاد سے تھا روشن سیاہ خانہ

ربطِ نگاہ و دل کو مدت ہوئی ہے عرشی

ان کا مِرا تعارف اب تک ہے غائبانہ


عرشی بھوپالی

No comments:

Post a Comment