Sunday, 7 November 2021

یاد جب آیا کوئی بچھڑا ہوا

یاد جب آیا کوئی بچھڑا ہوا

زخم دل کا اور بھی گہرا ہوا

ہم بھی اپنے وقت کے بگڑے ہوئے

وہ بھی اپنے وقت کا ٹوٹا ہوا

ٹوٹنا تھا دل پرائے ہاتھ سے

آپ سے ٹوٹا چلو اچھا ہوا

دوستی و مہر و ایثار و وفا

ان سرابوں پر مجھے دھوکہ ہوا

آپ قیمت کیوں لگاتے ہیں مِری

میں کوئی سودا نہیں بکتا ہوا

میں تو اتنا جانتا ہوں بس اثر

جو ہوا میرے لیے اچھا ہوا


اسحٰق اثر

No comments:

Post a Comment