یاد جب آیا کوئی بچھڑا ہوا
زخم دل کا اور بھی گہرا ہوا
ہم بھی اپنے وقت کے بگڑے ہوئے
وہ بھی اپنے وقت کا ٹوٹا ہوا
ٹوٹنا تھا دل پرائے ہاتھ سے
آپ سے ٹوٹا چلو اچھا ہوا
دوستی و مہر و ایثار و وفا
ان سرابوں پر مجھے دھوکہ ہوا
آپ قیمت کیوں لگاتے ہیں مِری
میں کوئی سودا نہیں بکتا ہوا
میں تو اتنا جانتا ہوں بس اثر
جو ہوا میرے لیے اچھا ہوا
اسحٰق اثر
No comments:
Post a Comment