Monday, 8 November 2021

تیرے سنگ بتائے پل کی مستی ہے

 تیرے سنگ بِتائے پل کی مستی ہے

پل پل ساتھ دل پاگل کی مستی ہے

پیلے پھولوں کی اتنی اوقات کہاں

سرسوں میں میرے آنچل کی مستی ہے

کیسی ہے یہ عشق جنوں کی سرشاری

صحرا میں بھی اک جنگل کی مستی ہے

رستے سارے ناچ رہے ہین ساتھ میرے

آج یہ کیسی دل چنچل کی مستی ہے

پیاسا تاہی سیدھا رستہ بھول گیا

گوری کے میٹھے چھاگل کی مستی ہے

بھیگا بھیگا سفر کٹا پردیسی کا

دھیرے سے پھیلے کاجل کی مستی ہے


فاخرہ انجم 

No comments:

Post a Comment