Sunday, 7 November 2021

میں اس کی آنکھوں میں پانی کو دیکھ سکتی ہوں

 میں اس کی آنکھوں میں پانی کو دیکھ سکتی ہوں

مجھے یقین ہے اب وہ سدھرنے والا ہے

یہی دلاسہ میں دیتی ہوں رات بھر خود کو

کہ تھوڑی دیر میں سورج ابھرنے والا ہے

یہ جس حساب سے وعدہ خلافی کر رہا ہے

بہت ہی جلد وہ دل سے اترنے والا ہے

حدیں پھلانگ چکی ہوں تو اب یہ علم ہوا

گلی گلی میں وہ بدنام کرنے والا ہے

اسی خوشی میں مِری بھوک مر گئی آسی

مِری گلی سے کوئی اب گزرنے والا ہے


آسیہ شوکت آسی

No comments:

Post a Comment