مثلِ منصور صدا حق کی لگانے والے
تجھ کو سُولی پہ چڑھا دیں گے زمانے والے
سانپ چاندی کا بنا دیں گے بنانے والے
شہر میں ہیں تِرے بے پر کی اُڑانے والے
دیکھ لیں ہم سے تصادم کا نتیجہ پہلے
پھر بڑے شوق سے ٹکرائیں زمانے والے
بات افسوس کی یہ ہے کہ کوئی غیر نہیں
اپنے ہی لوگ ہیں گھر اپنا جلانے والے
سایۂ زلفِ صنم میں جو گزارے ہیں شفیق
اب وہ ایّام کہاں لوٹ کے آنے والے
شفیق رائے پوری
No comments:
Post a Comment