اہل خانہ سو ر ہے ہیں اور گھر خاموش ہیں
بولتا ہے کون، اگر دیوار و در خاموش ہیں
رات جانے میری آنکھوں نے انہیں کیا کہہ دیا
جاگتے ہیں اور وہ وقتِ سحر خاموش ہیں
میرے فن کی عمر ہی کیا ہے جو ہو گا تبصرہ
اہلِ فن، اہلِ ہنر،اہلِ نظر خاموش ہیں
اس سے ظاہر ہے تجسس آدمی کیا کیا کرے
پوچھتے تھے جان کر موسیٰ خضر خاموش ہیں
مصلحت کا ہے تقاضا ہاشمی سو ان دنوں
وہ اُدھر لب بستہ ہیں اور ہم اِدھر خاموش ہیں
انور جاوید ہاشمی
No comments:
Post a Comment