Monday, 8 November 2021

اک ترا نام گنگنانے پر تتلیاں بیٹھی ہیں سرہانے پر

 اک تِرا نام گنگنانے پر

تتلیاں بیٹھی ہیں سرہانے پر

یہ جو گالوں پہ تِل ہے اس کا وہ

سانپ گویا ہے اک خزانے پر

بات ہنس کے تُو کیوں نہیں کرتا

ٹیکس لگتا ہے مسکرانے پر

اس کے کوچہ میں کیوں نہ جائیں ہم

کیا رکاوٹ ہے آنے جانے پر

فاختہ بارشوں میں کیوں بھیگی

کون قابض تھا آشیانے پر

دل تو اپنا فریب دیتا ہے

تہمتیں کیا دھریں زمانے پر


عجیب ساجد

No comments:

Post a Comment