Monday, 8 November 2021

چاند سے روٹھی ہوئی نیند کی رانی ہو گی

 چاند سے روٹھی ہوئی نیند کی رانی ہو گی

میری ہی جیسی کوئی اس کی کہانی ہو گی

یوں ہی توقیر زمانے میں کسے ملتی ہے

ہار جب پہنو گے، گردن تو جھکانی ہو گی

میری آواز نے پہچان بنا لی ہے یہاں

میں نہیں ہوں گی مگر میری کہانی ہو گی

یوں رہو گے جو کھڑے کوئی نہ رستہ دے گا

تم کو خود اپنے لیے راہ بنانی ہو گی

وہ جو آئے گا تو زخموں کو ہرا کر دے گا

اس کے ہونٹوں سے وہی زہر فشانی ہو گی

چاہے جتنا بھی مخالف ہو زمانہ نغمہ

تم کو پُرکھوں کی نشانی تو بچانی ہو گی


نغمہ نور

No comments:

Post a Comment