چاند سے روٹھی ہوئی نیند کی رانی ہو گی
میری ہی جیسی کوئی اس کی کہانی ہو گی
یوں ہی توقیر زمانے میں کسے ملتی ہے
ہار جب پہنو گے، گردن تو جھکانی ہو گی
میری آواز نے پہچان بنا لی ہے یہاں
میں نہیں ہوں گی مگر میری کہانی ہو گی
یوں رہو گے جو کھڑے کوئی نہ رستہ دے گا
تم کو خود اپنے لیے راہ بنانی ہو گی
وہ جو آئے گا تو زخموں کو ہرا کر دے گا
اس کے ہونٹوں سے وہی زہر فشانی ہو گی
چاہے جتنا بھی مخالف ہو زمانہ نغمہ
تم کو پُرکھوں کی نشانی تو بچانی ہو گی
نغمہ نور
No comments:
Post a Comment