جب بھی ہاتھوں میں جام لیتے ہیں
وقت کی باگ تھام لیتے ہیں
عشق بھی بن گیا ہے کاروبار
بوسے دیتے ہیں دام لیتے ہیں
چاک ہوتا ہے جب بھی دامنِ گل
ہم جگر اپنا تھام لیتے ہیں
اپنے رخ پر بکھیر کر زلفیں
وقتِ صبح لطفِ شام لیتے ہیں
وہ ہی کھنچتا ہے دار پر آخر
لوگ جس کا بھی نام لیتے ہیں
خواجہ اشرف
کے اشرف
No comments:
Post a Comment