خواب آنکھوں میں بسائے کیوں تھے
پیار کے دِیپ جلائے کیوں تھے
تم کو جانا تھا کسی اور نگر
من کے مندر میں سمائے کیوں تھے
موسمِ عشق کی سوغات ہے یہ
ہجر کے پیڑ لگائے کیوں تھے
مجھ سے الفت کا ارادہ ہی نہ تھا
گیت چاہت کے سنائے کیوں تھے
آج جو اتنے پریشاں ہو سہیل
ربط یکطرفہ بڑھائے کیوں تھے
سہیل احمد
No comments:
Post a Comment