Friday, 5 November 2021

کوچہ کوچہ ہے عداوت شہر میں

 کوچہ کوچہ ہے عداوت شہر میں

سر کہاں ہے اب سلامت شہر میں

مل سکے تو بس غنیمت جانیۓ

چند لمحوں کی رفاقت شہر میں

برگِ آوارہ نما ہے آج بھی

زندگی کی کیا ہے قیمت شہر میں

ہم سمندر کی طرح خاموش ہیں

اندر اندر ہے بغاوت شہر میں

ڈھونڈئیے تو ایک کمرہ بھی نہیں

ہے عمارت پر عمارت شہر میں

جیب خالی ہے مگر ہے دستیاب

زندگی کی ہر ضرورت شہر میں

تشنہ لب ہیں سب کے سب عنبر شمیم

کس سے کہیۓ دل کی حالت شہر میں


عنبر شمیم

No comments:

Post a Comment