Sunday, 7 November 2021

دہر کی تسخیر کا تو حوصلہ رکھتا ہوں میں

 دہر کی تسخیر کا تو حوصلہ رکھتا ہوں میں

کیا ہوا جو راہ الفت میں تن تنہا ہوں میں

دل کی موجوں میں بپا کر کے تلاطم خیزیاں

اپنے اندر کی زمینیں کاٹتا رہتا ہوں میں

اورتھوڑی سی رفاقت، بحر کر دیتی مجھے

ربط تجھ سے قطع کر کے صرف اک دریا ہوں میں

کھیل ہے سرکش ہواءوں کے لئے میرا وجود

بے طنابی جس کی قسمت ہے وہ اک خیمہ ہوں میں

ایسی ہی بے چہرگی چھائی ہوئی ہے شہر میں

آپ اپنا عکس ہوں میں ، آپ آئینہ ہوں میں

کیوں بھلا ٹھہرے گا صارم کوچہ دل میں کوئی

رہ گزار زیست پر اک بے دِیا قریہ ہوں میں


ارشد جمال صارم

No comments:

Post a Comment