ہر منظر بے جان بہت ہے
دل دنیا ویران بہت ہے
وہ بھی ہیں کچھ سمٹے سمٹے
مجھ میں بھی کچھ آن بہت ہے
خوب ہوئی ہے شہرت میری
عشق کا یہ احسان بہت ہے
سانسیں ہوں منسوب تجھی سے
ایک یہی ارمان بہت ہے
جس نے تراشا تھا بُت میرا
مجھ سے وہی انجان بہت ہے
روپ جو دھارا بیراگن کا
ہر کوئی حیران بہت ہے
سب کے ناز اٹھانا مشکل
سعدیہ اک مہمان بہت ہے
سعدیہ صدف
No comments:
Post a Comment