Sunday, 7 November 2021

ہر منظر بے جان بہت ہے

ہر منظر بے جان بہت ہے

 دل دنیا ویران بہت ہے

وہ بھی ہیں کچھ سمٹے سمٹے

مجھ میں بھی کچھ آن بہت ہے

خوب ہوئی ہے شہرت میری

عشق کا یہ احسان بہت ہے

سانسیں ہوں منسوب تجھی سے

ایک یہی ارمان بہت ہے

جس نے تراشا تھا بُت میرا

مجھ سے وہی انجان بہت ہے

روپ جو دھارا بیراگن کا

ہر کوئی حیران بہت ہے

سب کے ناز اٹھانا مشکل

سعدیہ اک مہمان بہت ہے


سعدیہ صدف

No comments:

Post a Comment