حاکم وقت کو کیا پتہ
باپ بوڑھا ہے، بیمار ہے
بیٹا مشکل سے دوچار ہے
گیس بجلی کے بل بڑھ چکے
قرض ہیں کہ کئی چڑھ چکے
حال یہ ہے دواؤں کے دام
پانچ، چھ سو گنا بڑھ چکے
رات نے آنکھ جھپکائی ہے
پر دوائی نہیں آئی ہے
حاکم وقت کو کیا پتہ
کتنی مہنگائی ہے
کتنی مہنگائی ہے
آٹے چینی سے ہارے یہ لوگ
خوف و دہشت کے مارے یہ لوگ
تاج ہی تجھ سے نا چھین لیں
تنگ آئے ہوئے سارے لوگ
بادشاہت تو رسوائی ہے
پہلے یہ کس کو راس آئی ہے
حاکم وقت معلوم کر
کتنی مہنگائی ہے
وجیہ ثانی
No comments:
Post a Comment