محبت کا نشہ بھی کیا نشہ ہے
جسے دیکھو وہی بہکا ہوا ہے
سبھی راتوں کو سو جاتے ہیں لیکن
یہ تنہا چاند ہی کیوں جاگا ہے
گھٹن محسوس ہوتی ہے سڑک پر
مگر کمرے میں اک تازہ ہوا ہے
بچھڑ جائیں نجانے کس گھڑی ہم
ہر اک لمحہ یہی دھڑکا لگا ہے
اُڑا لے جائے گی اپنی کہانی
بچو اس سے کہ یہ پاگل ہوا ہے
تجھے ہی چاہنے والے نہیں ہیں
مِری جاں کوئی مجھ پر بھی فدا ہے
خوشی سے آ تجھے سینے لگا لوں
سنا ہے تُو بہت مجھ سے خفا ہے
محبت میں تِری رسوا ہوا ہوں
مجھے تیرے سبب جانا گیا ہے
مِرے ہونٹوں کے اوراقوں پہ جاناں
تمہارا نام کس نے لکھ دیا ہے
مِرے خاطر تِری آنکھوں میں آنسو
محبت کی یہاں پر انتہا ہے
وفا نقوی
No comments:
Post a Comment