Saturday, 6 November 2021

جس جا کوئی دیپک جلتا لگتا ہے

جس جا کوئی دیپک جلتا لگتا ہے

مجھ کو تیرے گھر کا رستہ لگتا ہے

اس کی ہر اک عادت سے میں واقف ہوں

مجھ سے ملنا اس کو اچھا لگتا ہے

تُو نے جلدی کی ہے واپس آنے میں

مجھ کو تیرا ہجر ادھورا لگتا ہے

کیوں تھاما تھا میں نے ہاتھ اداسی کا

کیوں مجھ کو ہر کوئی اپنا لگتا ہے؟

کھڑکی کے بند ہونے تک سب ٹھہرے ہیں

اچھا موسم سب کو اچھا لگتا ہے


شاہد اقبال 

No comments:

Post a Comment