جس جا کوئی دیپک جلتا لگتا ہے
مجھ کو تیرے گھر کا رستہ لگتا ہے
اس کی ہر اک عادت سے میں واقف ہوں
مجھ سے ملنا اس کو اچھا لگتا ہے
تُو نے جلدی کی ہے واپس آنے میں
مجھ کو تیرا ہجر ادھورا لگتا ہے
کیوں تھاما تھا میں نے ہاتھ اداسی کا
کیوں مجھ کو ہر کوئی اپنا لگتا ہے؟
کھڑکی کے بند ہونے تک سب ٹھہرے ہیں
اچھا موسم سب کو اچھا لگتا ہے
شاہد اقبال
No comments:
Post a Comment