Saturday, 6 November 2021

دل کے گلدان میں اک خار چبھونے کے لئے

 دل کے گلدان میں اک خار چبھونے کے لیے

میں نے پایا ہی تھا کبھی کھونے کے لیے

میں تو تیراک تھا، ساحل نے سنبھالا مجھ کو

اس نے کیا کیا نہ کیا مجھ کو ڈبونے کے لیے

لاکھ پُروائی چلے،۔ ہجرکا موسم جاگے

اب کہاں وقت تِری یاد میں رونے کے لیے

کسی نے خوشبو کو، ہوا اور خدا کو دیکھا

ایک احساس مگر سب کا ہے ہونے کے لیے

زندگی کم ہے بہت کم ہے، بہت کم ہے مگر

اک غزل کافی ہے اس غم کو سمونے کے لیے


شمیم قاسمی

No comments:

Post a Comment