Thursday, 4 November 2021

اس میکدے میں عشق، وہ تنہا شراب ہے

 اس میکدے میں عشق، وہ تنہا شراب ہے

پینا ہے جس کا زہر،۔ نہ پینا عذاب ہے

سب سے مزے کی نیند، مری شب کی نیند تھی

سب سے حسین خواب، مرے دن کا خواب ہے

پریوں کے روپ رنگ، نہ شہزادیوں سے ڈھنگ

لاکھوں میں پھر بھی ایک وہی انتخاب ہے

ناخوش ہو وہ کہ خوش ہو، وہی حسن کا سماں

چہرہ کبھی گلاب،۔ کبھی ماہتاب ہے

سارے تماشے دیکھ چکا ہوں حسن نعیم

اس ملک کا علاج ہی، بس انقلاب ہے


حسن نعیم

No comments:

Post a Comment