Saturday, 6 November 2021

شہر ان کا اگر چھوڑ آئے تو کیا

 شہر ان کا اگر چھوڑ آئے تو کیا

آنکھ نم ہی رہی مسکرائے تو کیا

نقش چاہت کے دل سے نہ مٹ پائیں گے

حرف کاغذ کے تم نے مٹائے تو کیا

چھپ نہ پائیں نظر کی یہ بے چینیاں

لاکھ تم نے بہانے بنائے تو کیا

ایک دیوانہ دل تھا، مچلتا رہا

ہوش والوں نے طوفاں اٹھائے تو کیا

کون سا فرض ہم نے نبھایا نہیں

ایک ترکِ وفا کر نہ پائے تو کیا

منتظر آج بھی ہیں اسی راہ پر

ساتھ کچھ دور گر چل نہ پائے تو کیا

اک خوشی آج تک مل نہ پائی غزل

جشن تم نے ہزاروں منائے تو کیا


شگفتہ غزل

No comments:

Post a Comment