Saturday, 6 November 2021

ڈھٹائی سے جو باطل بولتا ہے

 ڈھٹائی سے جو باطل بولتا ہے

وہ حق کو پا کے غافل بولتا ہے

پڑا رہنے دو ذلت کے گڑھے میں

بقدرِ ظرف کاہل بولتا ہے

مِرے احباب میں تھا وہ بھی کل تک

مخالف کے جو شامل بولتا ہے

حماقت بس کہ ہے بسیار گوئی

جو دانا ہے بمشکل بولتا ہے

عدالت ہے ہماری مُٹھیوں میں

سرِ اجلاس قاتل بولتا ہے

تلاطم کشتیوں کو راہ دے گا

خبر ہے گرم؛ ساحل بولتا ہے

قیامت کی نشانی ہے یہ انجم

کہ عالِم چُپ ہے جاہل بولتا ہے


رفیق انجم

No comments:

Post a Comment