مجھ سے واقف تو میرے جسم کا سایہ بھی نہ تھا
کیسے ہو جاتا تمہارا، میں خود اپنا بھی نہ تھا
جتنا مایوس ہے وہ شخص بچھڑ کر مجھ سے
اتنی شدت سے تو میں نے اسے چاہا بھی نہ تھا
جیسے الزام لگائے ہیں میرے سر اس نے
ایسی نظروں سے تو میں نے اسے دیکھا بھی نہ تھا
میری آواز کا غم شہر نے جانا کیوں کر؟؟
میں تو اس بھیڑ میں خاموش تھا بولا بھی نہ تھا
رعنا سحری
No comments:
Post a Comment