خزاں کا جشن عام ہے
برستے رنگ اور بھیگتے یہ سبز پیرہن
عجیب اہتمام ہے
تمام سبز بخت ہجر کے سحاب راستہ بدل گئے
زمیں پہ سرخ، سبز کاسنی بھنور کے رقص میں
دمکتی پتیوں کے جسم گُھل گئے
ہوا نے شاخ شاخ سے
گلاب توڑ توڑ کے
وہ راستے سجا دئیے
جو انتظار کی ملول دھول سے خراب تھے
شفق پگھل کے
چمپئی شہاب رنگ دھڑکنوں میں ڈھل گئی
یہ موسمِ نیاز ہے
لہو میں اک سنہری آگ جل گئی
نسیم سید
No comments:
Post a Comment