تجھ کو دیکھا تو یہ لگا ہے مجھے
عشق صدیوں سے جانتا ہے مجھے
آشنا سڑکیں،۔ اجنبی چہرہ
شہر میں اور کیا دکھا ہے مجھے
لوگ قیمت مِری لگاتے ہیں
کس جگہ تُو نے رکھ دیا ہے مجھے
رَت جگو!! تم ہی کچھ بتاؤ اب
عشق تو ہے ہی اور کیا ہے مجھے
میں بھی کیا دوسروں کے جیسا ہوں
خود کو باہر سے دیکھنا ہے مجھے
بات سچ ہے، مگر کہوں کیسے
تشنگی نے ڈبو دیا ہے مجھے
موج در موج مٹ رہا ہوں میں
کون ساحل پہ لکھ گیا ہے مجھے
کس لیے روز جاگ جاتا ہوں
کون ہے جس کا ڈر لگا ہے مجھے
عمران بدایونی
عمران حسین آزاد
No comments:
Post a Comment