یہ گنگ دھرتی کی چپ شکایت جو آسمانوں کا مسئلہ تھا
یہ ایک دو دن کا دکھ نہیں تھا، کئی زمانوں کا مسئلہ تھا
کوئی تو آئے جو ہُوک اٹھائے تو سجدۂ غم کا حق ادا ہو
یہ دشتِ گریہ میں گونجتی بے نوا اذانوں کا مسئلہ تھا
بس اتنا کافی نہ تھا کہ سوکھے ہوئے گلابوں کا بوجھ اٹھاتے
یا دستِ گل سے پھسلتی خوشبو بھی پھولدانوں کا مسئلہ تھا
میں چاہتی ہوں کہ ایک پتھر کی غار مسکن بنائی جائے
نئے زمانے کے لوگ سمجھیں کہ کیا پرانوں کا مسئلہ تھا
یہ جھوٹ تھا کہ وہ ایک پتھر کی سِل رکاوٹ ہے، سچ تو ہے
اس ایک پتھر کی سِل کے پیچھے چھپے خزانوں کا مسئلہ تھا
فرح گوندل
No comments:
Post a Comment