Monday 27 December 2021

ہر ایک عہد میں جو سنگسار ہوتا رہا

 ہر ایک عہد میں جو سنگسار ہوتا رہا

لہو لہو میں اسی حرف کے بدن میں ہوں

زبان کیوں نہیں بنتی ہے ہمنوا دل کی

یہ شخص کون ہے میں کس کے پیرہن میں ہوں

مِرے لہو سے ہی اس نے سپر کا کام لیا

اسے خبر تھی کہ میں طاق اپنے فن میں ہوں

ہر آئینہ میں ہے محفوظ میری ہی تصویر

بہت دنوں سے میں خود اپنی انجمن میں ہوں

صدائیں دیتا ہے عشرت کوئی مِرے اندر

کہ میں رفیق تِرا راہِ پُر شکن میں ہوں


عشرت ظفر

No comments:

Post a Comment