ہر ایک عہد میں جو سنگسار ہوتا رہا
لہو لہو میں اسی حرف کے بدن میں ہوں
زبان کیوں نہیں بنتی ہے ہمنوا دل کی
یہ شخص کون ہے میں کس کے پیرہن میں ہوں
مِرے لہو سے ہی اس نے سپر کا کام لیا
اسے خبر تھی کہ میں طاق اپنے فن میں ہوں
ہر آئینہ میں ہے محفوظ میری ہی تصویر
بہت دنوں سے میں خود اپنی انجمن میں ہوں
صدائیں دیتا ہے عشرت کوئی مِرے اندر
کہ میں رفیق تِرا راہِ پُر شکن میں ہوں
عشرت ظفر
No comments:
Post a Comment