کلیسا یا حرم میں، اور نہ ویرانوں میں ملتا ہے
جو سچا آدمی ہے صرف مے خانوں میں ملتا ہے
پرائی آگ🔥 میں جلنا نہیں آساں خِرد مندو
یہ جذبہ تو فقط ہم جیسے دیوانوں میں ملتا ہے
یہ بے ماضی نیا گھر مسئلوں کا ایک جنگل ہے
سکونِ دل تو بس بوسیدہ دالانوں میں ملتا ہے
کوئی چہرہ مکمل ہی نہیں تصویر کیا کھینچیں
ہمارے دور کا انساں کئی خانوں میں ملتا ہے
کوئی گونگی کتابوں سے کہاں تک جی کو بہلائے
سنا ہے گفتگو کا لطف چٹانوں میں ملتا ہے
شاعر جمالی
No comments:
Post a Comment