زندگی میں ایسا کتنی بار ہوتا ہے یہاں
منزلوں کا راستہ دشوار ہوتا ہے یہاں
جو سفر کے لطف کا اندازہ کر سکتا نہیں
خوش سفر میں رہنے سے لاچار ہوتا ہے یہاں
آندھیاں، پُر خار رستے، سنگ روکیں کس طرح
جن کو گلشن کی کلی سے پیار ہوتا ہے یہاں
اپنی قسمت سے ہوا شہہ مات کا ہر فیصلہ
ڈوبتا بیڑا کبھی تو پار ہوتا ہے یہاں
خواب چکنا چور ہوتے ہیں بلندی پر کبھی
اور جو دیکھا نہیں ساکار ہوتا ہے یہاں
دشمنوں کے وار سے بھی جان لیوا ہے کبھی
اپنوں کا بے گانہ پن بھی دھار ہوتا ہے یہاں
پلوی مشرا
No comments:
Post a Comment