Tuesday, 28 December 2021

زندگی میں ایسا کتنی بار ہوتا ہے یہاں

 زندگی میں ایسا کتنی بار ہوتا ہے یہاں

منزلوں کا راستہ دشوار ہوتا ہے یہاں

جو سفر کے لطف کا اندازہ کر سکتا نہیں

خوش سفر میں رہنے سے لاچار ہوتا ہے یہاں

آندھیاں، پُر خار رستے، سنگ روکیں کس طرح

جن کو گلشن کی کلی سے پیار ہوتا ہے یہاں

اپنی قسمت سے ہوا شہہ مات کا ہر فیصلہ

ڈوبتا بیڑا کبھی تو پار ہوتا ہے یہاں

خواب چکنا چور ہوتے ہیں بلندی پر کبھی

اور جو دیکھا نہیں ساکار ہوتا ہے یہاں

دشمنوں کے وار سے بھی جان لیوا ہے کبھی

اپنوں کا بے گانہ پن بھی دھار ہوتا ہے یہاں


پلوی مشرا

No comments:

Post a Comment