Monday 27 December 2021

جو اس نے مجھ سے کہا تھا وہی ہوا آخر

 جو اس نے مجھ سے کہا تھا وہی ہوا آخر

کہ میں نے اس کو فراموش کر دیا آخر

یہ راستوں کا بدلنا تجھی سے سیکھا ہے

نکال لیں گے کوئی ہم بھی راستہ آخر

قدم زمیں سے اٹھے تھے، دل آسماں سے ہٹا

یہاں تک آ گیا ہجرت کا سلسلہ آخر

مِرا گناہ، سزا و جزا سے باہر ہے

سنا دیا مِرے منصف نے فیصلہ آخر

ہوا کا خوف فقط جال ٹوٹنے تک تھا

پرندہ حدِ نظر سے نکل گیا آخر🕊


ساجد امجد

No comments:

Post a Comment