عارفانہ کلام حمدیہ کلام
گُل میں خوشبو تِری، سورج میں اجالا تیرا
پائے ہر شے میں تجھے ڈھونڈنے والا تیرا
کس کی تعمیر و ترقی میں تِرا ہات نہیں
لغزشِ پا کا مداوا تو کوئی بات نہیں
روک لے گرتی فصیلوں کو سنبھالا تیرا
بے سفینہ بھی وہ لہروں پہ ٹھہر سکتا ہے
وہ ہر اِک راہِ حوادث سے گزر سکتا ہے
آسرا ہو جسے اللہ تعالیٰ تیرا
جو بہرحال نہ شاکر ہوں وہ کب ہیں تیرے
آزمائش کے طریقے بھی عجب ہیں تیرے
اور اندازِ کرم بھی ہے نرالا تیرا
نہ تردد نہ تصنع نہ تکلف کوئی
جب کراتا ہے مظفر کا تعارف تیرا
شکر ہے پہلے وہ دیتا ہے حوالہ تیرا
مظفر وارثی
No comments:
Post a Comment