عشقِ مجازی سے عشقِ حقیقی تک
یہ غرور و تکبر کے میل سے
یہ ہجر و و صال کے کھیل سے
ہم باغی ہوئے اس عشق سے
اس خاکی کے جنون سے
بندہ تو ازل سے فانی ہے
یہ عشق تو لافانی ہے
اس عشق کے ہاتھوں ہار گئی
پیری بھی، مرید ی بھی
اس در پہ جا کے سکوں ملا
جس در سے حاصل کچھ نہ ہوا
یہ کھیل ہے خاکی ازل سے
کچھ پانے سے کچھ کھونے تک
اک عمر بیتی اسے کھیلنے میں
خاکی سے خاک تک
عندلیب سحرش
No comments:
Post a Comment