Friday 25 February 2022

بسی آنکھوں میں شبنم ہے محبت ہو گئی ہو گی

 بسی آنکھوں میں شبنم ہے محبت ہو گئی ہو گی

ہنسی ہونٹوں پہ مدھم ہے محبت ہو گئی ہو گی

مجھے جاتے ہوئے سورج نے سونپے رتجگے اتنے

یہی غم بھی تو کیا کم ہے محبت ہو گئی ہو گی

جہاں پر خاک اُڑتی تھی ابھی تک تیری چاہت کی

زمیں وہ پیار کی نم ہے محبت ہو گئی ہو گی

کسی کے ظرف نے مجھ کو دیا ہے یہ ہنر کیسا

مِرا لہجہ جو مدھم ہے محبت ہو گئی ہو گی

محبت نام آتے ہی تِری ہچکی سی بندھ جانا

اثر کیسا یہ ہم دم ہے محبت ہو گئی ہو گی

یہاں تم بھی اکیلے ہو یہاں ہم بھی اکیلے ہیں

بہت رنگین موسم ہے محبت ہو گئی ہو گی

تِری باتوں کو سن کر چل دئیے محفل سے سب اٹھ کر

مگر زبدہ تو برہم ہے محبت ہو گئی ہو گی


زبدہ خان

No comments:

Post a Comment