موت بہادری نہیں دیکھتی
گولی بہادر کے سینے سے
گزرتی ہے
اور بے خوف دل
دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے
کسی مارکیٹ میں یا چوراہے پر
کوئی بم نڈر جسم کے
پرخچے اڑا دیتا ہے
مہنگائی کسی جرأت مند کی
جوان بیٹی کو
جہیز نہ ملنے پر
خودکشی سے دوچار کر دیتی ہے
کسی نا کردہ جرم کی پاداش میں
کوئی با ہمت جوان
جیل کی سلاخوں کے پیچھے
اپنی ہمت اور جوانی
ہار دیتا ہے
ایک طاقتور
دوسرے طاقتور سے ڈرتا ہے
اور اسے پلس مقابلے میں
مروا دیتا ہے
قرۃ العین شعیب
No comments:
Post a Comment