Wednesday 15 June 2022

موت بہادری نہیں دیکھتی

موت بہادری نہیں دیکھتی


گولی بہادر کے سینے سے

گزرتی ہے

اور بے خوف دل

دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے

کسی مارکیٹ میں یا چوراہے پر

کوئی بم نڈر جسم کے

پرخچے اڑا دیتا ہے

مہنگائی کسی جرأت مند کی

جوان بیٹی کو

جہیز نہ ملنے پر

خودکشی سے دوچار کر دیتی ہے

کسی نا کردہ جرم کی پاداش میں

کوئی با ہمت جوان

جیل کی سلاخوں کے پیچھے

اپنی ہمت اور جوانی

ہار دیتا ہے

ایک طاقتور

دوسرے طاقتور سے ڈرتا ہے

اور اسے پلس مقابلے میں

مروا دیتا ہے


قرۃ العین شعیب

No comments:

Post a Comment