Wednesday 15 June 2022

کبھی کپڑے بدلتا ہے کبھی لہجہ بدلتا ہے

کبھی کپڑے بدلتا ہے، کبھی لہجہ بدلتا ہے

مگر ان کوششوں سے کیا کہیں شجرہ بدلتا ہے

تمہارے بعد اب جس کا بھی جی چاہے مجھے رکھ لے

جنازہ اپنی مرضی سے کہاں کاندھا بدلتا ہے

رہائی مل تو جاتی ہے پرندے کو مگر اتنی

صفائی کی غرض سے جب کبھی پنجرہ بدلتا ہے

مِری آنکھوں کو پہلی آخری حد ہے تِرا چہرہ

نہیں میں وہ نہیں جو روز آئینہ بدلتا ہے

عجب ضدی مصور ہے ذرا پہچان کی خاطر

مِری تصویر کا ہر روز وہ چہرہ بدلتا ہے


وسیم نادر

No comments:

Post a Comment